اسلام علیکم امید ہے آپ سب حضرات خیریت سے ہوں گے۔ میرے شوقین کبوترپرور حضرات جھولا اور لقوہ وہ بیماری ہے جس پر اگر بروقت قابو نہ پایا جاے تو یہ کھڈوں کے کھڈے خالی کر دیتی ہے بڑے بڑے نامور کبوتر جن پر کبوتر پرور حضرات کو ناز ہوتا تھا وہ اس بیماری کی بھینٹ چڑھ کر زندگی کی بازی ہار چکے ہیں غرض یہ کہ یہ بیماری کبوتر پرور حضرات کے سر کا درد بنتی جا رہی ہے میرے اپنے بہت سے کبوتر اس بیماری کی نذر ہو چکے ہیں اس لیے میں اپنے کبوتر پرور حضرات کے درد کو اچھی طرح سمجھ سکتا ہوں۔
میں بہت دوڑ دھوپ کے بعد اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ کہ جو کبوتر دوسرے لوگوں نے رکھے ہیں اور کھلے پھرتے ہیں اور کھیتوں میں دانہ چگتے ہیں ان کو یہ بیماری نہیں آتی تو پتہ چلا کہ وہ کھیتوں سے دھودھک پا دودھ مھرہ کےتخم کھاتے ہیں اس لیے بیماری سے یر سال محفوظ رہتے ہیں یہ بوٹی عموما بارشوں کے بعد عام کھیتوں میں مل جاتی ہے ۔ اس تخم سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں دوستو یہ بیماری عموما موسم بدلنے پر آتی ہے اور خاص کر بارشوں کے بعد حملہ کرتی ہے سب سے پہلے پرندہ کو بخار ہوتا ہے جس کا عموما کھلاڑی کو پتہ نہیں چلتا ہے، کبوتر دانہ کم کھاتا ہے یا بلکل کھاتا ہی نہیں ایک طرف جاکر بیٹھ جاتا ہے پر پھولا کر بیٹھتا ہے اگر تو فوری اسکو دوای دے دی جاے تو وہ اللہ کے فضل کرم سے ٹھیک ٹھاک ہو جاتا ہے اگر نہ سمجھ آے اور دو تین دن گزر جاے تو پھر بخارکے ساتھ ہی اسکے سینے کی ہڈی سوکھ جاتی ہے سوکڑہ ہو جاتا ہےلاغر لاغر لگتا ہے ناک میں سے بعض کبوتروں کے پانی بھی آتا ہے مگر دیر ہو چکی ہوتی ہے فوری فالج کا حملہ ہوتا ہے کیونکہ اسکی قوت مدافعت کم ہوجاتی ہے لرز لرز کر چلتا ہے پیلی اور سبز بیٹھ کرتا ہے فالج کا حملہ ہوتے ہی اس کو لقوہ یا جھولا ہو جاتا ہے ۔ پھر ہر شخص اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق علاج کرتا ہے جسکی زندگی ہے وہ بچ جاتا ہے ۔ اس بیماری کا تجربہ کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ لقوہ والا کبوتر بچ جاے تو وہ جوڑوں میں کام دیتا ہے اور اگر جھولا والا بچ جاے تو بے کار جاتا ہے ۔ اول تو اس بیماری سے کبوتر جانبر ہی نہیں ہوتا اگر ہو بھی جاے تو تما عمر گردن ٹیڑھی ۔ لقوہ ہو گا ہی اس وقت جب قوت مدافعت کم ہو گی یعنی پٹھے کمزور ہوں گے بذات خود یہ کوی بیماری نہیں ہے یہ صرف اعصابی کمزوری کی وجہ سے ہوتی ہے
اعصابی کمزوری کیلے :حب اعصاب اجمل کی ایک گولی رات کو
احتیاطی تدابیر : ۔
اکثر ساتھی ایسا کرتے ہیں جونہی کبوتر کو لقوہ جھولا کی شکایت ہوی کھڈے سے علیحدہ کر دیا جو کہ بلکل غلط ہے یہ ایک وایرس ہوتا ہے جو پورے کھڈے میں پھیلا ہوتا ہے لقوہ کا وایرس بھی ایک سے دوسرے کو فوری لگتا ہے اس لیے سب سے پہلے کھڈے سے صحت مند کبوتر نکال لیں بیمار رہنے دیں ، چونا ریت ملا کر ڈالیں ، لوبان کی دھونی دیں ، کوبیکس پاوڈر چھڑکیں ، کھڈا اچھی طرح صاف کریں ، دانہ فوری بدلیں اگر گندم ڈال رہے ہیں تو فوری باجرہ شروع کریں ، اگر باجرہ ڈال رہے ہیں تو فوری مکس دانہ جن میں گندم ، توریاں مونگی ، موٹھ شروع کر دیں ۔ قے ، بخار ، جھولا ، فالج ، سوکڑہ کیلے نسخے حاضر ہیں انشاء اللہ افاقہ ہو گا
نسخہ : ۔
Tablet- Ciplox 500 MG پندرہ گولیاں
Tablet- Pamadol Extra پندرہ گولیاں
Tablet- Basoqxin پندرہ گولیاں
Tablet- Sarbex.Z دس گولیاں
Tablet- Nerobion دس گولیاں
Tablet- Erythrocin 500 MG پندرہ گولیاں
Tablet- Flygel 400 MG پندرہ گولیاں
Tablet- Carmena تیس گولیاں
Tablet- Daca Cron دس گولیاں
Capsule- Taurmuciu چھ کیپسول
Capsule- Arian 400 چھ گولیاں
د وایوں کے فونATTA
CIMIT 400 بیس گولیوں کے برابر
Tab- Ponston Fort پندرہ گولیاں
Tab- Kalsan دس گولیاں
Tab- Motliam.V چھ گولیاں
ترکیب :۔
تمام کو پیس کر پوڈر بنا لیں پھر پوڈر کے برابر آٹا ڈال کر اسے گوندھ کر گولیاں بنا لیں۔
طریقہ استعمال :۔
چنے کے برابر ایک گولی صبح ایک شام بعد غذا پانی کی کونڈی میں سیرپ تین چمچہ ڈالیں انشا اللہ افاقہ ہو گا ۔ CANOPLEX
زیتون کا تیل رات کو لقوہ والے کبوتروں کو ڈراپس سے پلا کر بند کردیں انشا اللہ افاقہ ہو گا ۔ چونکہ لقوہ والے کی گردن ٹیڑھی ہو جاتی ہے اور جھولا کی ہلتی ہے تو انکو بیس کاللے چنے صبح و شام کھلایں بعد میں دس سی سی پانی پلا دیں ۔ انشا اللہ افاقہ ہو گا ۔ کیونکہ اس بیماری سے کبوتروں میں قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے اور انکے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں اس لیے اس طاقت کو بحال کرنے کیلے وٹامنز کھلاتے رہیں ۔
براے لقوہ :۔
پرانا گڑ 50 گرام
ھینگ 50 گرام
کسٹر آیل 10 گرام
مغز بادام 20 عدد
میٹھا سوڈا ایک چٹکی
گولیاں بنا کر صبح شام دیں
آخر میں میری آپ سب بھایوں سے اپیل ہے کہ وہ یہاں اپنا اپنا تجربہ ضرور شیر کیا کریں کہ علم بانٹنے سے اور بڑھتا ہے اور اگر کسی بھی قسم کا کوی مسلہ ہو تو ہمارے فیس بک پیج پر ہم سے رابطہ کریں آپ کی مدد کر کے ہمیں دلی خوشی محسوس ہوگی۔
No comments:
Post a Comment
Thanks for Message